تفسیر
جب آسمان پھٹ جائے گا اور جب ستارے (ٹوٹ کر) جھڑپڑیں گے اور جب سب دریا (شور اور شیریں) بہہ پڑیں گے (اور بہہ کر ایک ہوجاویں گے جیسا اوپر کی صورت میں سجرت کی تفسیر میں بیان ہوا ہے یہ تینوں واقعات تو نفخہ اولیٰ کے ہیں آگے نفخہ ثانیہ کے بعد کا واقعہ ہے یعنی) اور جب قبریں اکھاڑ دی جاویں گی (یعنی ان میں کے مردے نکل کھڑے ہوں گے اس وقت) ہر شخص اپنے اگلے اور پچھلے اعمال کو جان لیگا (اور ان واقعات کا مقتضی یہ تھا کہ انسان خواب غفلت سے بیدار ہوتا اس لئے آگے غفلت پر زجر و تنبیہ ہے کہ) اے انسان تجھ کو کس چیز نے تیرے ایسے رب کریم کے ساتھ بھول میں ڈال رکھا ہے جس نے تجھ کو (انسان) بنایا پھر تیرے اعضا کو درست کیا پھر تجھ کو (مناسب) اعتدال پر بنایا (یعنی اعضا میں تناسب رکھا اور) جس صورت میں چاہا تجھ کو ترکیب دیدیا، ہرگز (مغرور) نہیں (ہونا چاہئے مگر تم اغترار سے باز نہیں آتے) بلکہ (اس درجہ اغترار میں بڑھ گئے ہو کہ) تم (خود) جزا وسزا (ہی) کو (جس سے یہ غرور اور فریب دفع ہوسکتا تھا) جھٹلاتے ہو اور (یہ جھٹلانا تمہارا خالی نہ جاوے گا بلکہ ہماری طرف سے) تم پر (تمہارے سب اعمال کے) یاد رکھنے والے (جو ہمارے نزدیک) معزز (اور تمہارے اعمال کے) لکھنے والے (ہیں) مقرر ہیں جو تمہارے سب افعال کو جانتے ہیں (اور لکھتے ہیں پس قیامت میں یہ سب اعمال پیش ہوں گے جن میں تمہاری یہ تکذیب اور کفر بھی ہے اور سب پر مناسب جزاء ملیگی جسکی تفصیل آگے ہے کہ) نیک لوگ بیشک آسائش میں ہوں گے اور بدکار (یعنی کافر) لوگ بیشک دوزخ میں ہوں گے روز جزا کو اس میں داخل ہوں گے اور (پھرداخل ہو کر) اس سے باہر نہوں گے (بلکہ اس میں خلود ہوگا) اور آپ کو کچھ خبر ہے کہ روز جزا کیسا ہے (اور ہم) پھر (مکرر کہتے ہیں کہ) آپ کو کچھ خبر ہے کہ وہ روز جزا کیسا ہے (مقصود اس استفہام سے تہویل ہے، آگے جواب ہے کہ) وہ ایسا دن ہے جس میں کسی شخص کا کسی شخص کے نفع کے لئے کچھ بس نہ چلے گا اور تمام تر حکومت اس روز اللہ ہی کی ہوگی۔
0 Comments