سورۃ التكوير
أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِذَا الشَّمۡسُ كُوِّرَتۡ ۞ وَاِذَا النُّجُوۡمُ انْكَدَرَتۡ ۞ وَاِذَا الۡجِبَالُ سُيِّرَتۡ ۞ وَاِذَا الۡعِشَارُ عُطِّلَتۡ ۞ وَاِذَا الۡوُحُوۡشُ حُشِرَتۡ ۞ وَاِذَا الۡبِحَارُ سُجِّرَتۡ ۞ وَاِذَا النُّفُوۡسُ زُوِّجَتۡ ۞ وَاِذَا الۡمَوۡءٗدَةُ سُئِلَتۡ ۞ بِاَىِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡۚ ۞ وَاِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتۡ ۞ وَاِذَا السَّمَآءُ كُشِطَتۡ ۞ وَاِذَا الۡجَحِيۡمُ سُعِّرَتۡ ۞ وَاِذَا الۡجَـنَّةُ اُزۡلِفَتۡ ۞ عَلِمَتۡ نَفۡسٌ مَّاۤ اَحۡضَرَتۡؕ ۞ فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِالۡخُنَّسِ ۞ الۡجَوَارِ الۡكُنَّسِ ۞ وَالَّيۡلِ اِذَا عَسۡعَسَ ۞ وَالصُّبۡحِ اِذَا تَنَفَّسَ ۞ اِنَّهٗ لَقَوۡلُ رَسُوۡلٍ كَرِيۡمٍ ۞ ذِىۡ قُوَّةٍ عِنۡدَ ذِى الۡعَرۡشِ مَكِيۡنٍ ۞ مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِيۡنٍؕ ۞ وَ مَا صَاحِبُكُمۡ بِمَجۡنُوۡنٍۚ ۞ وَلَقَدۡ رَاٰهُ بِالۡاُفُقِ الۡمُبِيۡنِۚ ۞ وَمَا هُوَ عَلَى الۡغَيۡبِ بِضَنِيۡنٍۚ ۞ وَمَا هُوَ بِقَوۡلِ شَيۡطٰنٍ رَّجِيۡمٍ ۞ فَاَيۡنَ تَذۡهَبُوۡنَؕ ۞ اِنۡ هُوَ اِلَّا ذِكۡرٌ لِّلۡعٰلَمِيۡنَ ۞ لِمَنۡ شَآءَ مِنۡكُمۡ اَنۡ يَّسۡتَقِيۡمَؕ ۞ وَمَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّ الۡعٰلَمِيۡنَ ۞
ترجمہ:
جب سورج لپیٹ دیا جائے گا۔ ۞ اور جب ستارے ٹوٹ ٹوٹ کر گریں گے۔ ۞ اور جب پہاڑوں کو چلایا جائے گا۔ ۞ اور جب دس مہینے کی گابھن اونٹنیوں کو بھی بیکار چھوڑ دیا جائے گا۔ ۞ اور جب وحشی جانور اکٹھے کردیے جائیں گے۔ ۞ اور جب سمندروں کو بھڑکایا جائے گا۔ ۞ اور جب لوگوں کے جوڑے جو ٹے بنا دئے جائیں گے۔ ۞ اور جس بچی کو زندہ قبر میں گاڑ دیا گیا تھا، اس سے پوچھا جائے گا۔ ۞ کہ اسے کس جرم میں قتل کیا گیا ؟ ۞ اور جب اعمال نامے کھول دئے جائیں گے۔ ۞ اور جب آسمان کا چھلکا اتار دیا جائے گا۔ ۞ اور جب دوزخ بھڑکائی جائے گی۔ ۞ اور جب جنت قریب کردی جائے گی۔ ۞ تو اس وقت ہر شخص کو اپنا سارا کیا دھرا معلوم ہوجائے گا۔ ۞ اب میں قسم کھاتا ہوں ان ستاروں کی جو پیچھے کی طرف چلنے لگتے ہیں۔ ۞ جو چلتے چلتے دبک جاتے ہیں۔ ۞ اور قسم کھاتا ہوں رات کی جب وہ رخصت ہو۔ ۞ اور صبح کی جب وہ سانس لے۔ ۞ کہ یہ (قرآن) یقینی طور پر ایک معزز فرشتے کا لایا ہوا کلام ہے۔ ۞ جو قوت والا ہے، جس کا عرش والے کے پاس بڑا رتبہ ہے۔ ۞ وہاں اس کی بات مانی جاتی ہے۔ وہ امانت دار ہے۔ ۞ اور (اے مکہ والو) تمہارے ساتھ رہنے والے یہ صاحب (یعنی حضرت محمد ﷺ کوئی دیوانے نہیں ہیں۔ ۞ اور یہ بالکل سچی بات ہے کہ انہوں نے اس فرشتے کو کھلے ہوئے افق پر دیکھا ہے۔ ۞ اور وہ غیب کی باتوں کے بارے میں بخیل بھی نہیں ہیں۔) ۞ اور نہ یہ (قرآن) کسی مردود شیطان کی (بنائی ہوئی) کوئی بات ہے۔ ۞ پھر بھی تم لوگ کدھر چلے جارہے ہو ؟ ۞ یہ تو دنیا جہان کے لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے۔ ۞ تم میں سے ہر اس شخص کے لیے جو سیدھا سیدھا رہنا چاہے۔ ۞ اور تم چاہو گے نہیں، الا یہ کہ خود اللہ چاہے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔۞

0 Comments