سورۃ الغاشیۃ آیت 17سے 21
سورۃالغاشیۃ آیت17 سے 21
اَفَلَا يَنۡظُرُوۡنَ اِلَى الۡاِ بِلِ كَيۡفَ خُلِقَتۡ
تو کیا یہ لوگ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کیسے پیدا کیا گیا
عرب کے لوگ عام طور سے صحراؤں میں اونٹوں پر سفر کرتے تھے، اور اونٹ کی تخلیق میں جو عجیب خصوصیات ہیں، ان سے واقف تھے، نیز اونٹوں پر سفر کرتے وقت انہیں آسمان، زمین اور پہاڑ نظر آتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ یہ لوگ اگر اپنے آس پاس کی چیزوں پر ہی غور کرلیں تو انہیں پتہ چل جائے کہ جس ذات نے کائنات کی یہ حیرت انگیز چیزیں پیدا فرمائی ہیں، اسے اپنی خدائی میں کسی شریک کی ضرورت نہیں ہوسکتی، نیز یہ کہ جو اللہ تعالیٰ کائنات کی ان چیزوں کو پیدا کرنے پر قادر ہے، وہ یقیناً اس بات پر بھی قادر ہے کہ وہ انسانوں کو مرنے کے بعد دوسری زندگی عطا کر دے، اور ان سے ان کے اعمال کا حساب لے۔ کائنات کا یہ عظیم کارخانہ اللہ تعالیٰ نے یونہی بےمقصد پیدا نہیں فرمایا ہے، بلکہ اس کا مقصد یہی ہے کہ نیک لوگوں کو ان کی نیکی کا انعام دیا جائے، اور بدکاروں کو ان کی بدکاری کی سزا دی جائے۔
وَاِلَى السَّمَآءِ كَيۡفَ رُفِعَتۡ ۞ وَاِلَى الۡجِبَالِ كَيۡفَ نُصِبَتۡ ۞ وَاِلَى الۡاَرۡضِ كَيۡفَ سُطِحَتۡ ۞ فَذَكِّرۡ اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُذَكِّرٌ ۞
اور آسمان کو کہ اسے کس طرح بلند کیا گیا ؟ ۞ اور پہاڑوں کو کہ انہیں کس طرح گاڑا گیا ؟ ۞ اور زمین کو کہ اسے کیسے بچھایا گیا ؟ ۞ اب (اے پیغمبر) تم نصیحت کیے جاؤ۔ تم تو بس نصیحت کرنے والے ہو۔

0 Comments